بازار میں داخل ہونے کی دعا
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت اور سب تعریف اسی کے لیے ہے، وہی زندگی دیتا اور وہی مارتا ہے اور وہ زندہ ہے، مرتا نہیں، اسی کے ہاتھ میں سب بھلائی ہے اور وہ ہر چیز (کامل) قدرت رکھتا ہے۔‘‘
جامع الترمذی، الدعوات، باب مایقول إذا دخل السوق؟ حدیث: 3428، والمستدرک للحاکم: 538/1، حدیث: 1974
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ ، وَجَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، سَمِعَا شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ ، يُخْبِرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : «مَا مِنْ أَحَدٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ ، إِلَّا مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ حَتَّى يُطَوِّقَ عُنُقَهُ» ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى : {وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ} [آل عمران : 180] الْآيَةَ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے مال کی زکاۃ ادا نہیں کرتا ، قیامت کے دن اس کے مال کو گنجے سانپ کی شکل دی جائے گی حتی کہ وہ اس کی گردن میں طوق بن کر لپٹ جائے گا ۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے قرآن مجید سے اس کی تائید میں یہ آیت تلاوت فرمائی : «﴿ وَلَا يَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۔۔۔۔۔۔۔ ﴾» ( آل عمران ، 180 : 3 ) ’’ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دیا ہے ، وہ اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لیے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وہ ان کے لیے انتہائی برا ہے ۔ عنقریب قیامت کے دن انہیں ان کی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے ۔‘‘
زکاۃ کے احکام و مسائل#1784
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ ، وَلَا غَنَمٍ ، وَلَا بَقَرٍ ، لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا ، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ ، تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا ، وَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا ، كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا ، عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ»
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اونٹوں ، بکریوں یا گایوں کا جو مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا ، ( اس کے یہ جانور ) قیامت کے دن انتہائی بڑے اور موٹے ہو کر آئیں گے ، وہ اسے سینگوں سے ماریں گے اور پاؤں سے روندیں گے ، جب آخری جانور گزر چکیں گے تو پہلے گزر جانے والے دوبارہ آ جائیں گے ۔ ( اسے یہی عذاب ہوتا رہے گا ) حتی کہ ( سب ) لوگوں کا فیصلہ ہو جائے گا ۔‘‘
زکاۃ کے احکام و مسائل#1785
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ : حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ أَسْلَمَ ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، فَلَحِقَهُ أَعْرَابِيٌّ ، فَقَالَ لَهُ : قَوْلُ اللَّهِ : {وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ ، وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ} [التوبة : 34] قَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : مَنْ كَنَزَهَا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا فَوَيْلٌ لَهُ ، إِنَّمَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ ، فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طَهُورًا لِلْأَمْوَالِ ، ثُمَّ الْتَفَتَ ، فَقَالَ : مَا أُبَالِي لَوْ كَانَ لِي أُحُدٌ ذَهَبًا ، أَعْلَمُ عَدَدَهُ وَأُزَكِّيهِ ، وَأَعْمَلُ فِيهِ بِطَاعَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت خالد بن اسلم رحمہ اللہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ باہر گیا ۔ انہیں ایک بدو ملا ، اس نے کہا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : «﴿ وَٱلَّذِينَ يَكْنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ﴾» جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے …‘‘ ( اس آیت کا کیا مطلب ہے ) ؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے کہا : جس نے اسے جمع کیا اور اس کی زکاۃ ادا نہ کی اس کے لیے تباہی ہے ۔ یہ حکم زکاۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے تھا جب زکاۃ کا حکم نازل ہو گیا تو اللہ نے اسے مالوں کی پاکیزگی کا ذریعہ بنا دیا ۔ پھر متوجہ ہو کر فرمایا : مجھے پرواہ نہیں کہ میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو جس کی تعداد ( اور مقدار ) کا مجھے علم ہو اور اس کی زکاۃ ادا کروں اور اس سے اللہ کی فرماں برداری والے کام انجام دوں ۔
زکاۃ کے احکام و مسائل#1787